تفسير ابن كثير



باب

پھر ارشاد ہوتا ہے کہ لوگ باران رحمت کا انتظار کرتے کرتے مایوس ہو جاتے ہیں ایسی پوری حاجت اور سخت مصیبت کے وقت میں بارش برساتا ہوں ان کی ناامیدی اور خشک سالی ختم ہو جاتی ہے اور عام طور پر میری رحمت پھیل جاتی ہے امیر المؤمنین خلیفتہ المسلمین فاروق اعظم عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے ایک شخص کہتا ہے امیر المؤمنین قحط سالی ہو گئی اور اب تو لوگ بارش سے بالکل مایوس ہو گئے تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا جاؤ اب ان شاءاللہ ضرور بارش ہو گی پھر اس آیت کی تلاوت کی وہ ولی و حمید ہے یعنی مخلوقات کے تصرفات اسی کے قبضے میں ہیں اس کے کام قابل ستائش و تعریف ہیں۔ مخلوق کے بھلے کو وہ جانتا ہے اور ان کے نفع کا اسے علم ہے اس کے کام نفع سے خالی نہیں۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.