تفسير ابن كثير



آیات ۱۱ تا ۱۴

اسی نے آسمان سے ایسے انداز سے بارش برسائی جو کفایت ہو جائے کھیتیاں اور باغات سرسبز رہیں پھلیں پھولیں اور پانی تمہارے اور تمہارے جانوروں کے پینے میں بھی آئے پھر اس مینہ سے مردہ زمین زندہ کر دی خشکی تری سے بدل گئی جنگل لہلہا اٹھے پھل پھول اگنے لگے اور طرح طرح کے خوشگوار میوے پیدا ہو گئے پھر اسی کو مردہ انسانوں کے جی اٹھنے کی دلیل بنایا۔

اور فرمایا ” اسی طرح تم قبروں سے نکالے جاؤ گے اس نے ہر قسم کے جوڑے پیدا کئے کھیتیاں پھل پھول ترکاریاں اور میوے وغیرہ طرح طرح کی چیزیں اس نے پیدا کر دیں۔ “

مختلف قسم کے حیوانات تمہارے نفع کے لیے پیدا کئے کشتیاں سمندروں کے سفر کے لیے اور چوپائے جانور خشکی کے سفر کے لیے مہیا کر دئیے ان میں سے بہت سے جانوروں کے گوشت تم کھاتے ہو بہت سے تمہیں دودھ دیتے ہیں بہت سے تمہاری سواریوں کے کام آتے ہیں۔ تمہارے بوجھ ڈھوتے ہیں تم ان پر سواریاں لیتے ہو اور خوب مزے سے ان پر سوار ہوتے ہو۔

اب تمہیں چاہیئے کہ جم کر بیٹھ جانے کے بعد اپنے رب کی نعمت یاد کرو کہ اس نے کیسے کیسے طاقتور وجود تمہارے قابو میں کر دئیے۔ اور یوں کہو کہ وہ اللہ پاک ذات والا ہے جس نے اسے ہمارے قابو میں کر دیا اگر وہ اسے ہمارا مطیع نہ کرتا تو ہم اس قابل نہ تھے نہ ہم میں اتنی طاقت تھی۔ اور ہم اپنی موت کے بعد اسی کی طرف جانے والے ہیں اس آمدورفت سے اور اس مختصر سفر سے سفر آخرت یاد کرو۔

جیسے کہ دنیا کے توشے کا ذکر کر کے اللہ تعالیٰ نے آخرت کے توشے کی جانب توجہ دلائی اور فرمایا ” توشہ لے لیا کرو لیکن بہترین توشہ آخرت کا توشہ ہے “ اور دنیوی لباس کے ذکر کے موقعہ پر اخروی لباس کی طرف متوجہ کیا اور فرمایا ” لباس تقوٰی افضل و بہتر ہے ـ“



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.