تفسير ابن كثير



سواری پر سوار ہوتے وقت دعاؤں کی حدیثیں ٭٭

سواری پر سوار ہونے کے وقت کی دعاؤں کی حدیثیں: حضرت علی بن ربیعہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں سیدنا علی رضی اللہ عنہ جب اپنی سواری پر سوار ہونے لگے تو رکاب پر پیر رکھتے ہی فرمایا «بِسْمِ اللَّـهِ» جب جم کر بیٹھ گئے تو فرمایا «اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ سُبْحَانَ الَّذِيْ سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِيْنَ وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ» پھر تین مرتبہ «اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ» اور تین مرتبہ «اﷲُ اَکْبَرُ» پھر فرمایا «سُبْحَانك لَا إِلَه إِلَّا أَنْتَ قَدْ ظَلَمْت نَفْسِي فَاغْفِرْ لِي» پھر ہنس دئیے۔ میں نے پوچھا امیر المؤمنین آپ ہنسے کیوں؟ فرمایا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سب کچھ کیا پھر ہنس دئیے تو میں نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی سوال کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا کہ جب بندے کے منہ سے اللہ تعالیٰ سنتا ہے کہ وہ کہتا ہے «رَبّ اِغْفِرْ لِي» میرے رب مجھے بخش دے تو وہ بہت ہی خوش ہوتا ہے اور فرماتا ہے میرا بندہ جانتا ہے کہ میرے سوا کوئی گناہوں کو بخش نہیں سکتا۔ [سنن ابوداود:2602،قال الشيخ الألباني:صحیح] ‏‏‏‏ یہ حدیث ابوداؤد ترمذی نسائی اور مسند احمد میں بھی ہے۔ امام ترمذی رحمہ اللہ اسے حسن صحیح بتلاتے ہیں۔

اور حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو اپنی سواری پر اپنے پیچھے بٹھایا ٹھیک جب بیٹھ گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ «اﷲُ اَکْبَرُ» کہا تین مرتبہ «سُبْحَانَ الله» اور ایک مرتبہ «لَا إِلَـٰهَ إِلَّا اللَّـهُ» کہا پھر اس پر چت لیٹنے کی طرح ہو کر ہنس دئیے اور عبداللہ رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہو کر فرمانے لگے جو شخص کسی جانور پر سوار ہو کر اس طرح کرے جس طرح میں نے کیا تو اللہ عزوجل اس کی طرف متوجہ ہو کر اسی طرح ہنس دیتا ہے جس طرح میں تیری طرف دیکھ کر ہنسا۔ [مسند احمد:330/1:ضعیف] ‏‏‏‏

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کبھی اپنی سواری پر سوار ہوتے تین مرتبہ تکبیر کہہ کر ان دونوں آیات قرآنی کی تلاوت کرتے پھر یہ دعا مانگتے «اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلك فِي سَفَرِي هَذَا الْبِرّ وَالتَّقْوَى وَمِنْ الْعَمَل مَا تَرْضَى اللَّهُمَّ هَوِّنْ عَلَيْنَا السَّفَر وَاطْوِ لَنَا الْبَعِيد اللَّهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِب فِي السَّفَر وَالْخَلِيفَة فِي الْأَهْل اللَّهُمَّ اِصْحَبْنَا فِي سَفَرنَا وَاخْلُفْنَا فِي أَهْلنَا» یا اللہ میں تجھ سے اپنے اس سفر میں نیکی اور پرہیزگاری کا طالب ہوں اور ان اعمال کا جن سے تو خوش ہو جائے اے اللہ ہم پر ہمارا سفر آسان کر دے اور ہمارے لیے دوری کو لپیٹ لے پروردگار تو ہی سفر کا ساتھی اور اہل و عیال کا نگہبان ہے میرے معبود ہمارے سفر میں ہمارا ساتھ دے اور ہمارے گھروں میں ہماری جانشینی فرما۔ اور جب آپ سفر سے واپس گھر کی طرف لوٹتے تو فرماتے «آيِبُونَ تَائِبُونَ إِنْ شَاءَ اللَّه عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ» یعنی واپس لوٹنے والے توبہ کرنے والے ان شاءاللہ عبادتیں کرنے والے اپنے رب کی تعریفیں کرنے والے۔ [صحیح مسلم:1342] ‏‏‏‏

ابو لاس خزاعی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں صدقے کے اونٹوں میں سے ایک اونٹ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری سواری کے لیے ہمیں عطا فرمایا کہ ہم اس پر سوار ہو کر حج کو جائیں ہم نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم نہیں دیکھتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اس پر سوار کرائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سنو! ہر اونٹ کی کوہان میں شیطان ہوتا ہے تم جب اس پر سوار ہو تو جس طرح میں تمہیں حکم دیتا ہوں اللہ تعالیٰ کا نام یاد کرو پھر اسے اپنے لیے خادم بنا لو، یاد رکھو اللہ تعالیٰ ہی سوار کراتا ہے۔ [مسند احمد:221/4:حسن] ‏‏‏‏ سیدنا ابولاس رضی اللہ عنہ کا نام محمد بن اسود بن خلف ہے۔

مسند کی ایک اور حدیث میں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ہر اونٹ کی پیٹھ پر شیطان ہے تو تم جب اس پر سواری کرو تو اللہ کا نام لیا کرو پھر اپنی حاجتوں میں کمی نہ کرو۔ [مسند احمد:494/3:حسن صحیح] ‏‏‏‏



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.