تفسير ابن كثير



وہی مستحق احترام و اکرام ہے ٭٭

پھر فرماتا ہے تیرے رب ذوالجلال والاکرام کا نام بابرکت ہے وہ جلال والا ہے یعنی اس لائق ہے کہ اس کا جلال مانا جائے اور اس کی بزرگی کا پاس کر کے اس کی نافرمانی نہ کی جائے بلکہ کامل اطاعت گزاری کی جائے اور وہ اس قابل ہے کہ اس کا اکرام کیا جائے یعنی اس کی عبادت کی جائے اس کے سوا دوسرے کی عبادت نہ کی جائے اس کا شکر کیا جائے ناشکری نہ کی جائے اس کا ذکر کیا جائے اور اسے بھلایا نہ جائے۔ وہ عظمت اور کبریائی والا ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ کا اجلال کرو اس کی عظمت کو مانو وہ تمہیں بخش دے گا۔ [مسند احمد:199/5،ضعیف] ‏‏‏‏

ایک اور حدیث میں ہے اللہ تعالیٰ کی عظمت ماننے میں یہ بھی داخل ہے کہ بوڑھے مسلمان کی اور بادشاہ کی اور عامل قرآن جو قرآن میں کمی زیادتی نہ کرتا ہو یعنی نہ اس میں غلو کرتا ہو نہ کمی کرتا ہو عزت کی جائے۔ [سنن ابوداود:4843،قال الشيخ الألباني:حسن] ‏‏‏‏

ابویعلی میں ہے «یا ذَالجَلالِ وَ اْلاِکْرام» ‏‏‏‏ کے ساتھ چمٹ جاؤ ترمذی میں بھی یہ حدیث ہے، امام ترمذی رحمہ اللہ اس کی سند کو غیر محفوظ اور غریب بتاتے ہیں [سنن ترمذي:3525،قال الشيخ الألباني:صحيح] ‏‏‏‏

مسند احمد میں دوسری سند کے ساتھ یہ حدیث مروی ہے اس میں «یا» کا لفظ نہیں [مسند احمد:177/4،حسن] ‏‏‏‏

جوہری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ جب کوئی کسی کو چمٹ جائے اسے تھام لے تو عرب کہتے ہیں «اَلَظَّ» ‏‏‏‏ یہی لفظ اس حدیث میں آیا ہے، تو مطلب یہ ہے کہ الحاح و خلوص عاجزی اور مسکینی کے ساتھ ہمیشگی اور لزوم سے دامن الہیہ میں لٹک جاؤ

صحیح مسلم اور سنن اربعہ میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے سلام پھیرنے کے بعد صرف اتنی ہی دیر بیٹھتے تھے کہ یہ کلمات کہہ لیں «اَللّٰهُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ، وَمِنْکَ السَّلَامُ، تَباَرَکْتَ يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِ»

«الحمداللہ» اللہ کے فضل و کرم سے سورۃ الرحمن کی تفسیر ختم ہوئی۔ اللہ کا شکر ہے۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.