تفسير ابن كثير



تفسیر سورۂ واقعہ ٭٭

«واقعہ» قیامت کا نام ہے کیونکہ اس کا ہونا یقینی امر ہے۔ جیسے اور آیت میں ہے «فَيَوْمَىِٕذٍ وَّقَعَتِ الْوَاقِعَةُ» [69-الحاقة:15] ‏‏‏‏ ” اس دن ہو پڑے گی “، اس کا واقعہ ہونا حتمی امر ہے، نہ اسے کوئی ٹال سکے، نہ ہٹا سکے، وہ اپنے مقررہ وقت پر آ کر ہی رہے گی۔

جیسے اور آیت میں ہے «اِسْتَجِيْبُوْا لِرَبِّكُمْ مِّنْ قَبْلِ اَنْ يَّاْتِيَ يَوْمٌ لَّا مَرَدَّ لَهٗ مِنَ اللّٰهِ مَا لَكُمْ مِّنْ مَّلْجَاٍ يَّوْمَىِٕذٍ وَّمَا لَكُمْ مِّنْ نَّكِيْرٍ» [42-الشورى:47] ‏‏‏‏ ” اپنے پروردگار کی باتیں مان لو اس سے پہلے کہ وہ دن آئے جسے کوئی دفع کرنے والا نہیں “۔

اور جگہ فرمایا «سَاَلَ سَاىِٕلٌ بِعَذَابٍ وَّاقِعٍ» [70-المعارج:1] ‏‏‏‏ ” سائل کا سوال اس کے متعلق ہے جو یقیناً آنے والا ہے “، جسے کوئی روک نہیں سکتا۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.