تفسير ابن كثير



ہر نبی سے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کا عہد ٭٭

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کوئی نبی اللہ تعالیٰ نے ایسا مبعوث نہیں فرمایا جس سے یہ اقرار نہ لیا ہو کہ ان کی زندگی میں اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث کئے جائیں تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تابعداری کرے بلکہ ہر نبی سے یہ وعدہ بھی لیا جاتا رہا کہ وہ اپنی اپنی امت سے بھی عہد لے لیں۔

ایک مرتبہ صحابہ رضی اللہ عنہم نے دریافت کیا کہ اے اللہ کے رسول ! آپ ہمیں اپنی خبر سنایئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اپنے باپ ابراہیم علیہ السلام کی دعا ہوں اور عیسیٰ علیہ السلام کی خوشخبری ہوں، میری والدہ کا جب پاؤں بھاری ہوا تو خواب میں دیکھا کہ گویا ان میں سے ایک نور نکلا ہے جس سے شام کے شہر بصریٰ کے محلات چمک اٹھے۔ [تفسیر ابن جریر الطبری:2057] ‏‏‏‏ اس کی سند عمدہ ہے اور دوسری سندوں سے اس کے شواہد بھی ہیں۔

مسند احمد میں ہے میں اللہ تعالیٰ کے نزدیک خاتم الانبیاء تھا درآنحالیکہ آدم علیہ السلام اپنی مٹی میں گندھے ہوئے تھے۔ میں تمہیں اس کی ابتداء سناؤں۔ میں اپنے والد ابراہیم علیہ السلام کی دعا، عیسیٰ علیہ السلام کی بشارت اور اپنی ماں کا خواب ہوں۔ انبیاء کی والدہ اسی طرح خواب دکھائی جاتی ہیں۔ [مسند احمد:127/4:صحیح لغیرہ] ‏‏‏‏ مسند احمد میں اور سند سے بھی اسی کے قریب روایت مروی ہے۔ [مسند احمد:262/5:صحیح لغیرہ] ‏‏‏‏



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.