تفسير ابن كثير



سچے عیسائی ٭٭

پھر بنی اسرائیل کے ماننے والے گروہ کے تین فرقے ہو گئے، ایک فرقے نے تو کہا کہ خود اللہ ہمارے درمیان بصورت مسیح تھا، جب تک چاہا رہا، پھر آسمان پر چڑھ گیا، انہیں یعقوبیہ کہا جاتا ہے۔

ایک فرقے نے کہا: ہم میں اللہ کا بیٹا تھا، جب تک اللہ نے چاہا اسے ہم میں رکھا اور جب چاہا اپنی طرف چڑھا لیا، انہیں سطوریہ کہا جاتا ہے۔

تیسری جماعت حق پر قائم رہی ان کا عقیدہ ہے کہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول عیسیٰ علیہ السلام ہم میں تھے، جب تک اللہ کا ارادہ رہا آپ ہم میں موجود رہے پھر اللہ تعالیٰ نے اپنی طرف اٹھا لیا، یہ جماعت مسلمانوں کی ہے۔

پھر ان دونوں کافر جماعتوں کی طاقت بڑھ گئی اور انہوں نے ان مسلمانوں کو مار پیٹ کر قتل و غارت کرنا شروع کیا اور یہ دبے بھی ہوئے اور مغلوب ہی رہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا، پس بنی اسرائیل کی وہ مسلمان جماعت آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی ایمان لائی اور ان کافر جماعتوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی کفر کیا، ان ایمان والوں کی اللہ تعالیٰ نے مدد کی اور انہیں ان کے دشمنوں پر غالب کر دیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا غالب آ جانا اور دین اسلام کا تمام ادیان کو مغلوب کر دینا ہی ان کا غالب آنا اور اپنے دشمنوں پر فتح پانا ہے۔ ملاحظہ ہو تفسیر ابن جریر اور سنن نسائی۔ [نسائی فی السنن الکبری:489/6] ‏‏‏‏

پس یہ امت حق پر قائم رہ کر ہمیشہ تک غالب رہے گی یہاں تک کہ امر اللہ یعنی قیامت آ جائے اور یہاں تک کہ اس امت کے آخری لوگ عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ ہو کر مسیح دجال سے لڑائی کریں گے جیسے کہ صحیح احادیث میں موجود ہے۔ «وَاللهُ اَعْلَمُ»

اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے سورۃ صف کی تفسیر ختم ہوئی۔ «فالْحَمْدُ لِلَّـه»



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.