تفسير ابن كثير



غسلِ جمعہ اور آداب جمعہ ٭٭

جمعہ کے لیے آنے والے کو غسل بھی کرنا چاہیئے، بخاری مسلم میں ہے کہ جب تم میں سے کوئی جمعہ کی نماز کے لیے جانے کا ارادہ کرے وہ غسل کر لیا کرے۔ [صحیح بخاری:877] ‏‏‏‏

اور حدیث میں ہے جمعہ کے دن کا غسل ہر بالغ پر واجب ہے۔ [صحیح بخاری:858] ‏‏‏‏

اور روایت میں ہے کہ ہر بالغ پر ساتویں دن سر اور جسم کا دھونا ہے۔ [صحیح مسلم:849] ‏‏‏‏

صحیح مسلم کی حدیث میں ہے کہ وہ دن جمعہ کا دن ہے۔ [سنن نسائی:1379،قال الشيخ الألباني:صحیح] ‏‏‏‏

سنن اربعہ میں ہے جو شخص جمعہ کے دن اچھی طرح غسل کرے اور سویرے سے ہی مسجد کی طرف چل دے، پیدل جائے، سوار نہ ہو اور امام سے قریب ہو کر بیٹھے، خطبے کو کان لگا کر سنے، لغو کام نہ کرے، تو اسے ہر ایک قدم کے بدلے سال بھر کے روزوں اور سال بھر کے قیام کا ثواب ہے۔ [سنن ترمذي:496،قال الشيخ الألباني:صحیح] ‏‏‏‏

بخاری مسلم میں ہے جو شخص جمعہ کے دن جنابت کے غسل کی طرح غسل کرے، اول ساعت میں جائے، اس نے گویا ایک اونٹ اللہ کی راہ میں قربان کیا، دوسری ساعت میں جانے والا مثل گائے کی قربانی کرنے والے کے ہے، تیسری ساعت میں جانے والا مثل بھیڑ کی قربانی کرنے والے کے ہے، چوتھی ساعت میں جانے والا مرغ راہ اللہ میں تصدق کرنے والے کی طرح ہے، پانچویں ساعت میں جانے والا انڈا راہ اللہ دینے والے جیسا ہے، پھر جب امام آئے فرشتے خطبہ سننے کے لیے حاضر ہو جاتے ہیں۔ [صحیح بخاری:881] ‏‏‏‏

مستحب ہے کہ جعہ کے دن اپنی طاقت کے مطابق اچھا لباس پہنے، خوشبو لگائے، مسواک کرے اور صفائی اور پاکیزگی کے ساتھ جمعہ کی نماز کے لیے آئے، ایک حدیث میں غسل کے بیان کے ساتھ ہی مسواک کرنا اور خوشبو ملنا بھی ہے، [صحیح بخاری:880] ‏‏‏‏ مسند احمد میں ہے جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے اور اپنے گھر والوں کو خوشبو ملے اگر ہو اور اچھا لباس پہنے پھر مسجد میں آئے اور کچھ نوافل پڑھے اگر جی چاہے اور کسی کے ایذاء نہ دے (‏‏‏‏یعنی گردنیں پھلانگ کر نہ آئے نہ کسی بیٹھے ہوئے کو ہٹائے) پھر جب امام آ جائے اور خطبہ شروع ہو خاموشی سے سنے تو اس کے گناہ جو اس جمعہ سے لے کر دوسرے جمعہ تک کے ہوں سب کا کفارہ ہو جاتا ہے۔ [سنن ابوداود:1078،قال الشيخ الألباني:صحیح] ‏‏‏‏

ابوداؤد اور ابن ماجہ میں ہے سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منبر پر بیان فرماتے ہوئے سنا کہ تم میں سے کسی پر کیا حرج ہے اگر وہ اپنے روزمرہ کے محنتی لباس کے علاوہ دو کپڑے خرید کر جمعہ کے لیے مخصوص رکھے۔ [سنن ابن ماجہ:1096،قال الشيخ الألباني:صحیح] ‏‏‏‏ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمان اس وقت فرمایا جب لوگوں پر وہی معمولی چادریں دیکھیں تو فرمایا کہ اگر طاقت ہو تو ایسا کیوں نہ کر لو۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.