تفسير ابن كثير



جمعہ کے وقت خرید و فروخت حرام ہے ٭٭

پھر فرماتا ہے «بیع» کو چھوڑ دو یعنی ذکر اللہ کے لیے چل پڑو تجارت کو ترک کر دو، جب نماز جمعہ کی اذان ہو جائے، علماء کرام رحمہ اللہ علیہم کا اتفاق ہے کہ اذان کے بعد خرید و فروخت حرام ہے، اس میں اختلاف ہے کہ دینے والا اگر دے تو وہ بھی صحیح ہے یا نہیں؟ ظاہر آیت سے تو یہی معلوم ہوتا ہے کہ وہ بھی صحیح نہ ٹھہرے گا۔ «وَاللهُ اَعْلَمُ»

پھر فرماتا ہے «بیع» کو چھوڑ کر ذکر اللہ اور نماز کی طرف تمہارا آنا ہی تمہارے حق میں دین دنیا کی بہتری کا باعث ہے اگر تم میں علم ہو۔ ہاں جب نماز سے فراغت ہو جائے تو اس مجمع سے چلے جانا اور اللہ کے فضل کی تلاش میں لگ جانا، تمہارے لیے حلال ہے۔ سیدنا عراک بن مالک رضی اللہ عنہ جمعہ کی نماز سے فارغ ہو کر لوٹ کر مسجد کے دروازے پر کھڑے ہو جاتے اور یہ دعا پڑھتے «اللَّهُمَّ إِنِّي أَجَبْت دَعْوَتك وَصَلَّيْت فَرِيضَتك وَانْتَشَرْت كَمَا أَمَرْتَنِي فَارْزُقْنِي مِنْ فَضْلك وَأَنْتَ خَيْر الرَّازِقِينَ» یعنی اے اللہ! میں نے تیری آواز پر حاضری دی اور تیری فرض کردہ نماز ادا کی، پھر تیرے حکم کے مطابق اس مجمع سے اٹھ آیا، اب تو مجھے اپنا فضل نصیب فرما، تو سب سے بہتر روزی رساں ہے [ابن ابی حاتم] ‏‏‏‏

اس آیت کو پیش نظر رکھ کر بعض سلف صالحین نے فرمایا ہے کہ جو شخص جمعہ کے دن نماز جمعہ کے بعد خرید و فروخت کرے اسے اللہ تعالیٰ ستر حصے زیادہ برکت دے گا۔ پھر فرماتا ہے کہ خرید فروخت کی حالت میں بھی ذکر اللہ کیا کرو، دنیا کے نفع میں اس قدر مشغول نہ ہو جاؤ کہ آخروی نفع بھول بیٹھو۔ حدیث شریف میں ہے جو شخص کسی بازار جائے اور وہاں «لَا إِلَه إِلَّا اللَّه وَحْده لَا شَرِيك لَهُ لَهُ الْمُلْك وَلَهُ الْحَمْد وَهُوَ عَلَى كُلّ شَيْء قَدِير» پڑھے اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایک لاکھ نیکیاں لکھتا ہے اور ایک لاکھ برائیاں معاف فرماتا ہے۔ [سنن ابن ماجہ:2235،قال الشيخ الألباني:حسن] ‏‏‏‏ مجاہد رحمہ اللہ فرماتے ہیں بندہ کثیر الذکر اسی وقت کہلاتا ہے جبکہ کھڑے، بیٹھے، لیٹے ہر وقت اللہ کی یاد کرتا رہے۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.