تفسير ابن كثير



مخلوق خدا میں غور و خوض ٭٭

ایک مرسل اور بہت ہی منکر روایت ابن ابی الدنیا لائے ہیں جس میں مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کے مجمع میں تشریف لائے دیکھا کہ سب کسی غور و فکر میں چپ چاپ ہیں، پوچھا: کیا بات ہے؟ جواب ملا، اللہ کی مخلوق کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔ فرمایا: ٹھیک ہے مخلوقات پر نظریں دوڑاؤ لیکن کہیں اللہ کی بابت غور و خوض میں نہ پڑ جانا، سنو اس مغرب کی طرف ایک سفید زمین ہے اس کی سفیدی اس کا نور ہے یا فرمایا اس کا نور اس کی سفیدی ہے، سورج کا راستہ چالیس دن کا ہے، وہاں اللہ کی ایک مخلوق ہے جس نے ایک آنکھ جھکپنے کے برابر بھی کبھی اس کی نافرمانی نہیں کی صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین نے کہا: پھر شیطان ان سے کہاں ہیں؟ فرمایا: انہیں یہ بھی نہیں معلوم کہ شیطان پیدا بھی کیا گیا ہے یا نہیں؟ پوچھا: کیا وہ بھی انسان ہیں؟ فرمایا: انہیں آدم علیہ السلام کی پیدائش کا بھی علم نہیں [كتابه التفكر والاعتبار:منکر] ‏‏‏‏

«فالْحَمْدُ لِلَّـه» سورۃ الطلاق کی تفسیر بھی پوری ہوئی۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.