تفسير ابن كثير



جہنم کے فرشتے ٭٭

پھر ارشاد ہوتا ہے ” اس آگ سے عذاب کرنے والے فرشتے سخت طبیعت والے ہیں جن کے دلوں میں کافروں کے لیے اللہ نے رحم رکھا ہی نہیں اور جو بدترین ترکیبوں میں بڑی بھاری سزائیں کرتے ہیں، جن کے دیکھنے سے بھی پتہ پانی اور کلیجہ چھلنی ہو جائے “۔

عکرمہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں جب دوزخیوں کا پہلا جتھا جہنم کو چلا جائے گا تو دیکھے گا کہ پہلے دروازے پر چار لاکھ فرشتے عذاب کرنے والے تیار ہیں جن کے چہرے بڑے ہیبت ناک اور نہایت سیاہ ہیں، کچلیاں باہر کو نکلی ہوئی ہیں، سخت بے رحم ہیں، ایک ذرے کے برابر بھی اللہ نے ان کے دلوں میں رحم نہیں رکھا، اس قدر جسیم ہیں کہ اگر کوئی پرند ان کے ایک کھوے سے اڑ کر دوسرے کھوے تک پہنچنا چاہے تو کئی مہینے گزر جائیں، پھر دروازے پر انیس فرشتے پائیں گے جن کے سینوں کی چوڑائی ستر سال کی راہ ہے پھر ایک دروازے سے دوسرے دروازے کی طرف دھکیل دیئے جائیں گے، پانچ سو سال تک گرتے رہنے کے بعد دوسرا دروازہ آئے گا وہاں بھی اسی طرح ایسے ہی اور اتنے ہی فرشتوں کو موجود پائیں گے اسی طرح ہر ایک دروازہ پر یہ فرشتے اللہ کے فرمان کے تابع ہیں ادھر فرمایا گیا ادھر انہوں نے عمل شروع کر دیا ان کا نام زبانیہ ہے اللہ ہمیں اپنے عذاب سے پناہ دے آمین۔‏‏‏‏



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.