تفسير ابن كثير



رزاق صرف رب قدیر ہے ٭٭

اللہ تعالیٰ مشرکوں کے اس عقیدے کی تردید کر رہا ہے جو وہ خیال رکھتے تھے کہ جن بزرگوں کی وہ عبادت کرتے ہیں وہ ان کی امداد کر سکتے ہیں اور انہیں روزیاں پہنچا سکتے ہیں فرماتا ہے کہ ” سوائے اللہ کے نہ تو کوئی مدد دے سکتا ہے، نہ روزی پہنچا سکتا ہے، نہ بچا سکتا ہے، کافروں کا یہ عقیدہ محض ایک دھوکہ ہے “۔

اگر اب اللہ تبارک و تعالیٰ تمہاری روزیاں روک لے تو پھر کوئی بھی انہیں جاری نہیں کر سکتا، دینے لینے پر، پیدا کرنے اور فنا کرنے پر، رزق دینے اور مدد کرنے پر صرف اللہ عزوجل «وَحدَهُ لَا شَرِیْکَ لَهُ» کو ہی قدرت ہے۔ یہ لوگ خود اسے دل سے جانتے ہیں، تاہم اعمال میں اس کے ساتھ دوسروں کو شریک کرتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ کفار اپنی گمراہی، کج روی، گناہ اور سرکشی میں بہے چلے جاتے ہیں ان کی طبیعتوں میں ضد، تکبر اور حق سے انکار بلکہ حق کی عداوت بیٹھ چکی ہے، یہاں تک کہ پہلی باتوں کا سننا بھی انہیں گوارا نہیں عمل کرنا تو کہاں؟

پھر مومن و کافر کی مثال بیان فرماتا ہے کہ ” کافر کی مثال تو ایسی ہے جیسے کوئی شخص کمر کبڑی کر کے سر جھکائے نظریں نیچی کئے چلا جا رہا ہے نہ راہ دیکھتا ہے، نہ اسے معلوم ہے کہ کہاں جا رہا ہے بلکہ حیران، پریشان، راہ بھولا اور ہکا بکا ہے۔ اور مومن کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی شخص سیدھی راہ پر، سیدھا کھڑا ہوا چل رہا ہے، راستہ خود صاف اور بالکل سیدھا ہے یہ شخص خود اسے بخوبی جانتا ہے اور برابر صحیح طور پر اچھی چال سے چل رہا ہے، یہی حال ان کا قیامت کے دن ہو گا کہ کافر تو اوندھے منہ جہنم کی طرف جمع کئے جائیں گے اور مسلمان عزت کے ساتھ جنت میں پہنچائے جائیں گے “۔

جیسے اور جگہ ہے «‏‏‏‏اُحْشُرُوا الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا وَاَزْوَاجَهُمْ وَمَا كَانُوْا يَعْبُدُوْنَ مِن دُونِ اللَّـهِ فَاهْدُوهُمْ إِلَىٰ صِرَاطِ الْجَحِيمِ» [37-الصافات:23،22] ‏‏‏‏ الخ، ” ظالموں کو اور ان جیسوں کو اور ان کے ان معبودوں کو جو اللہ کے سوا تھے جمع کر کے جہنم کا راستہ دکھا دو “۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.