تفسير ابن كثير



قلم سے کیا مراد ہے؟ ٭٭

یہ تو تھا لفظ «ن» کے متعلق بیان، اب «قلم» کی نسبت سنئے۔ بظاہر مراد یہاں عام قلم ہے جس سے لکھا جاتا ہے جیسے اور جگہ فرمان عالیشان ہے «‏‏‏‏الَّذِيْ عَلَّمَ بالْقَلَمِ» ‏‏‏‏ [96-العلق:4] ‏‏‏‏ یعنی ” اس اللہ نے قلم سے لکھنا سکھایا “، پس اس کی قسم کھا کر اس بات پر آگاہی کی جاتی ہے کہ مخلوق پر میری ایک نعمت یہ بھی ہے کہ میں نے انہیں لکھنا سکھایا جس سے علوم تک ان کے رسائی ہو سکے۔

اس لیے اس کے بعد فرمایا «ن وَالْقَلَمِ وَمَا يَسْطُرُوْنَ» ‏‏‏‏ [68- القلم:1] ‏‏‏‏ یعنی ” اس چیز کی قسم جو لکھتے ہیں “۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس کی تفسیر یہ بھی مروی ہے کہ اس چیز کی جو جانتے ہیں، سدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں مراد اس سے فرشتوں کا لکھنا ہے جو بندوں کے اعمال لکھتے ہیں اور مفسرین کہتے ہیں اس سے مراد وہ قلم ہے جو قدرتی طور پر چلا اور تقدیریں لکھیں آسمان و زمین کی پیدائش سے پچاس ہزار سال پہلے، اور اس قول کی دلیل میں یہ جماعت وہ حدیثیں وارد کرتی ہے جو قلم کے ذکر میں مروی ہیں۔ مجاہد رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ قلم سے مراد وہ قلم ہے جس سے ذکر لکھا گیا۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.