تفسير ابن كثير



سجدہ اس وقت منافقوں کے بس میں نہیں ہو گا ٭٭

اوپر بیان ہو چکا ہے کہ ” پرہیزگار لوگوں کے لیے نعمتوں والی جنتیں ہیں “، اس لئے یہاں بیان ہو رہا ہے کہ یہ جنتیں انہیں کب ملیں گی؟ تو فرمایا کہ ” اس دن جس دن پنڈلی کھول دی جائے گی “۔ یعنی قیامت کے دن، جو دن بڑی ہولناکیوں والا، زلزلوں والا، امتحان والا اور آزمائش والا اور بڑے بڑے اہم امور کے ظاہر ہونے کا دن ہو گا۔

صحیح بخاری میں اس جگہ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، فرماتے تھے ہمارا رب اپنی پنڈلی کھول دے گا پس ہر مومن مرد اور ہر مومنہ عورت سجدے میں گر پڑے گی ہاں دنیا میں جو لوگ دکھاوے سناوے کے لیے سجدہ کرتے تھے وہ بھی سجدہ کرنا چاہیں گے لیکن ان کی کمر تختہ کی طرف ہو جائے گی، یعنی ان سے سجدے کے لیے جھکا نہ جائے گا ۔ [صحیح بخاری:4919] ‏‏‏‏ یہ حدیث بخاری مسلم دونوں میں ہے اور دوسری کتابوں میں بھی ہے کئی کئی سندوں سے الفاظ کے ہیر پھیر کے ساتھ مروی ہے اور یہ حدیث مطول ہے اور مشہور ہے۔

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں یہ دن تکلیف دکھ درد اور شدت کا دن ہے۔‏‏‏‏ [ابن جریر] ‏‏‏‏ اور ابن جریر اسے دوسری سند سے شک کے ساتھ بیان کرتے ہیں وہ سیدنا ابن مسعود یا سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہم سے «‏‏‏‏يَوْمَ يُكْشَفُ عَنْ سَاقٍ وَّيُدْعَوْنَ اِلَى السُّجُوْدِ فَلَا يَسْتَطِيْعُوْنَ» [68-القلم:42] ‏‏‏‏ کی تفسیر میں بہت بڑا عظیم الشان امر مروی ہے۔

جیسے شاعر کا قول ہے «وَقَامَتِ الْحَرْبُ بِنَا عَنْ سَاقٍ» یہاں بھی لڑائی کی عظمت اور بڑائی بیان کی گئی ہے، مجاہد رحمہ اللہ سے بھی یہی مروی ہے۔

سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں قیامت کے دن کی یہ گھڑی بہت سخت ہو گی، آپ فرماتے ہیں یہ امر بہت سخت بڑی گھبراہٹ والا اور ہولناک ہے، آپ فرماتے ہیں جس وقت امر کھول دیا جائے گا اعمال ظاہر ہو جائیں گے اور یہ کھلنا آخرت کا آ جاتا ہے اور اس سے کام کا کھل جانا ہے۔ یہ سب روایتیں ابن جریر میں ہیں۔

اس کے بعد یہ حدیث ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تفسیر میں فرمایا: مراد بہت بڑا نور ہے لوگ اس کے سامنے سجدے میں گر پڑیں گے ۔ [تفسیر ابن جریر الطبری:42/29:ضعیف] ‏‏‏‏ یہ حدیث ابویعلیٰ میں بھی ہے اور اس کی اسناد میں ایک مبہم راوی ہے۔ «وَاللهُ اَعْلَمُ»

(‏‏‏‏یاد رہے کہ صحیح تفسیر وہی ہے جو بخاری مسلم کے حوالے سے اوپر مرفوع حدیث میں گزری کہ اللہ عزوجل اپنی پنڈلی کھولے گا، دوسری حدیث بھی مطلب کے لحاظ سے ٹھیک ہے کیونکہ اللہ خود نور اور اقوال بھی اس طرح ٹھیک ہیں کہ جہانوں کے پروردگار کی پنڈلی بھی ظاہر ہو گی اور ساتھ ہی وہ ہولناکیاں اور شدتیں بھی ہوں گی۔ «وَاللهُ اَعْلَمُ» مترجم)



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.