تفسير ابن كثير



جنات پر قرآن حکیم کا اثر ٭٭

اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے رسول محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتا ہے کہ اپنی قوم کو اس واقعہ کی اطلاع دو کہ جنوں نے قرآن سنا اسے سچا مانا اس پر ایمان لائے اور اس کے مطیع بن گئے، تو فرماتا ہے کہ ” اے نبی! تم کہو میری طرف وحی کی گئی کہ جنوں کی ایک جماعت نے قرآن سنا اور اپنی قوم میں جا کر خبر دی کہ آج ہم نے عجیب و غریب کتاب سنی جو سچا اور نجات کا راستہ بتاتی ہے، ہم تو اسے مان چکے، ناممکن ہے کہ اب ہم اللہ کے ساتھ کسی اور کی عبادت کریں “۔

یہی مضمون آیتوں میں گزر چکا ہے «وَإِذْ صَرَفْنَا إِلَيْكَ نَفَرًا مِّنَ الْجِنِّ يَسْتَمِعُونَ الْقُرْآنَ» [46-الأحقاف:29] ‏‏‏‏ الخ، یعنی ” جبکہ ہم نے جنوں کی ایک جماعت کو تیری طرف لوٹایا کہ وہ قرآن سنیں “ اور اس کی تفسیر احادیث سے وہیں ہم بیان کر چکے ہیں یہاں لوٹانے کی ضرورت نہیں۔

پھر یہ جنات اپنی قوم سے فرماتے ہیں کہ ہمارے رب کے کام قدرت والے، اس کے احکام بہت بلند و بالا، بڑا ذیشان اور ذی عزت ہے، اس کی نعمتیں، قدرتیں اور مخلوق پر مہربانیاں بہت باوقعت ہیں اس کی جلالت و عظمت بلند پایہ ہے اس کا جلال و اکرام بڑھا چڑھا ہے اس کا ذکر بلند رتبہ ہے اس کی شان اعلیٰ ہے۔ ایک روایت میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ «جَدُّ» کہتے ہیں باپ کو۔ اگر جنات کو یہ علم ہوتا کہ انسانوں میں «جَدُّ» ہوتا ہے تو وہ اللہ کی نسبت یہ لفظ نہ کہتے، یہ قول سنداً قوی ہے لیکن کلام بنتا نہیں اور کوئی مطلب سمجھ میں نہیں آتا ممکن ہے اس میں کچھ کلام چھوٹ گیا ہو۔ «وَاللهُ اَعْلَمُ»



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.