تفسير ابن كثير



رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قیام اللیل اور ترتیل قرآن کا حکم ٭٭

اللہ تعالیٰ اپنے نبی کو حکم دیتا ہے کہ راتوں کے وقت کپڑے لپیٹ کر سو رہنے کو چھوڑیں اور تہجد کی نماز کے قیام کو اختیار کر لیں، جیسے فرمان ہے «‏‏‏‏تَتَجَافَىٰ جُنُوبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ يَدْعُونَ رَ‌بَّهُمْ خَوْفًا وَطَمَعًا وَمِمَّا رَ‌زَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ» [32-السجدة:16] ‏‏‏‏، یعنی ” ان کے پہلو بستروں سے الگ ہوتے ہیں اور اپنے رب کو خوف اور لالچ سے پکارتے ہیں اور ہمارے دیئے ہوئے میں سے دیتے رہتے ہیں۔ “

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پوری عمر اس حکم کی بجا آوری کرتے رہے تہجد کی نماز صرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر واجب تھی یعنی امت پر واجب نہیں ہے، جیسے اور جگہ ہے «وَمِنَ اللَّيْلِ فَتَهَجَّدْ بِهِ نَافِلَةً لَّكَ عَسَىٰ أَن يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُودًا» [17-الإسراء:79] ‏‏‏‏، یعنی ” راتوں کو تہجد پڑھا کر یہ حکم صرف تجھے ہے تیرا رب تجھے مقام محمود میں پہچانے والا ہے۔ “ یہاں اس حکم کے ساتھ ہی مقدار بھی بیان فرما دی کہ آدھی رات یا کچھ کم و بیش۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.