تفسير ابن كثير



جنتیوں اور جہنمیوں کی نسبت ٭٭

طبرانی میں ہے رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کی تلاوت کی اور فرمایا: یہ قیامت کا دن ہے جس دن اللہ تعالیٰ آدم علیہ السلام سے فرمائے گا اٹھو اور اپنی اولاد میں سے دوزخیوں کو الگ الگ کرو، وہ پوچھیں گے اے اللہ! کتنی تعداد میں سے کتنے؟ حکم ہو گا ہر ہزار میں سے نو سو ننانوے۔ یہ سنتے ہی مسلمانوں کے تو ہوش اڑ گئے اور گھبرا گئے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے چہرے دیکھ کر سمجھ گئے اور بطور تشفی کے فرمایا: سنو بنو آدم بہت سے ہیں یاجوج ماجوج بھی اولاد آدم میں سے ہیں جن میں سے ہر ایک نسلی تسلسل میں خاص اپنی صلبی اولاد ایک ایک ہزار چھوڑ کر جاتا ہے پس ان میں اور ان حبشیوں میں مل کر دوزخیوں کی یہ تعداد ہو جائے گی اور جنت تمہارے لیے اور تم جنت کے لیے ہو جاؤ گے۔ [طبرانی کبیر:12034:ضعیف] ‏‏‏‏ یہ حدیث غریب ہے اور سورۃ الحج کی تفسیر کے شروع میں اس جیسی احادیث کا تذکرہ گزر چکا ہے۔

اس دن کی ہیبت اور دہشت کے مارے آسمان بھی پھٹ جائے گا، بعض نے ضمیر کا مرجع اللہ کی طرف کیا ہے لیکن یہ قوی نہیں اس لیے کہ یہاں ذکر ہی نہیں، اس دن کا وعدہ یقیناً سچ ہے اور ہو کر ہی رہے گا اس دن کے آنے میں کوئی شک نہیں۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.