تفسير ابن كثير



دعوت دین کے لوازمات ٭٭

پھر فرمایا ہے کہ ” کھڑے ہو جاؤ، یعنی عزم اور قومی ارادے کے ساتھ کمربستہ اور تیار ہو جاؤ اور لوگوں کو ہماری ذات سے، جہنم سے، اور ان کے بداعمال کی سزا سے ڈراؤ۔ ان کو آگاہ کر دو، ان سے غفلت کو دور کر دو “۔

پہلی وحی سے نبوت کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ممتاز کیا گیا اور اس وحی سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم رسول بنائے گئے اور اپنے رب ہی کی تعظیم کرو اور اپنے کپڑوں کو پاک رکھو یعنی معصیت، بدعہدی، وعدہ شکنی وغیرہ سے بچتے رہو، جیسے کہ شاعر کے شعر میں ہے کہ «إَنِّي بِحَمْدِ اللَّهِ لَا ثَوْبَ فَاجِرٍ لَبِسْتُ وَلَا مِنْ غَدْرَةٍ أَتَقَنَّعُ» بحمد للہ میں فسق و فجور کے لباس سے اور غدر کے رومال سے عاری ہوں۔

عربی محاورے میں یہ برابر آتا ہے کہ کپڑے پاک صاف رکھو یعنی گناہ چھوڑ دو، اعمال صالح کر لو۔ یہ بھی مطلب کہا گیا ہے کہ ” دراصل آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہ تو کاہن ہیں، نہ جادوگر ہیں یہ لوگ کچھ ہی کہا کریں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پرواہ بھی نہ کریں “۔

عربی محاورے میں جو معصیت آلود، بدعہد ہو اسے میلے اور گندے کپڑوں والا اور جو عصمت مآب، پابند وعدہ ہو اسے پاک کپڑوں والا کہتے ہیں۔

شاعر کہتا ہے «إِذَا الْمَرْءُ لَمْ يَدْنَسْ مِنَ اللُّؤْمِ عِرْضُهُ» *** «فَكُلُّ رِدَاءٍ يَرْتَدِيهِ جَمِيلُ» یعنی انسان جبکہ سیاہ کاریوں سے الگ ہے تو ہر کپڑے میں وہ حسین ہے اور یہ مطلب بھی ہے کہ غیر ضروری لباس نہ پہنو اپنے کپڑوں کو معصیت آلود نہ کرو۔ کپڑے پاک صاف رکھو، میلوں کو دھو ڈالا کرو، مشرکوں کی طرح اپنا لباس ناپاک نہ رکھو۔ دراصل یہ سب مطالب ٹھیک ہیں یہ بھی وہ بھی۔

ساتھ ہی دل بھی پاک ہو دل پر بھی کپڑے کا اطلاق کلام عرب میں پایا جاتا ہے جیسے امرؤ القیس کے شعر میں ہے «أَفَاطِمَ مَهْلًا بَعْضَ هَذَا التَّدَلُّلِ» *** «وَإِنْ كُنْتِ قَدْ أَزْمَعْتِ هَجْرِي فَأَجْمِلِي» *** «وَإِنْ تَكُ قَدْ سَاءَتْكِ مِنِّي خَلِيقَةٌ» *** «فَسُلِّي ثِيَابِي مِنْ ثِيَابِكِ تَنْسُلِ» اور سعید بن جبیر رحمہ اللہ سے اس آیت کی تفسیر میں مروی ہے کہ اپنے دل کو اور اپنی نیت کو صاف رکھو، محمد بن کعب قرظی اور حسن رحمہ اللہ علیہما سے یہ بھی مروی ہے کہ اپنے اخلاق کو اچھا رکھو۔ گندگی کو چھوڑ دو یعنی بتوں کو اور اللہ کی نافرمانی چھوڑ دو۔

جیسے اور جگہ فرمان ہے «‏‏‏‏يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ اتَّقِ اللّٰهَ وَلَا تُطِـعِ الْكٰفِرِيْنَ وَالْمُنٰفِقِيْنَ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلِيْمًا حَكِيْمًا» [33-الأحزاب:1] ‏‏‏‏ ” اے نبی! اللہ سے ڈرو اور کافروں اور منافقوں کی نہ مانو “۔

موسیٰ علیہ السلام نے اپنے بھائی ہارون علیہ السلام سے فرمایا تھا «قَالَ مُوسَىٰ لِأَخِيهِ هَارُونَ اخْلُفْنِي فِي قَوْمِي وَأَصْلِحْ وَلَا تَتَّبِعْ سَبِيلَ الْمُفْسِدِينَ» [7-الأعراف:142] ‏‏‏‏ ” اے ہارون میرے بعد میری قوم میں تم میری جانشینی کرو اصلاح کے درپے رہو اور مفسدوں کی راہ اختیار نہ کرو “۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.