تفسير ابن كثير



ولید کے لئے جہنم کی سزا ٭٭

اب اس کی سزا کا ذکر ہو رہا ہے کہ ” میں انہیں جہنم کی آگ میں غرق کر دوں گا جو زبردست خوفناک عذاب کی آگ ہے جو گوشت پوست کے رگ پٹھوں کو کھا جاتی ہے پھر یہ سب تازہ پیدا کئے جاتے ہیں اور پھر زندہ کئے جاتے ہیں، نہ موت آئے، نہ راحت والی زندگی لے، کھال ادھیڑ دینے والی وہ آگ ہے ایک ہی لپک میں جسم کو رات سے زیادہ سیاہ کر دیتی وہ جسم و جلد کو بھون بھلس دیتی ہے، انیس انیس داروغے اس پر مقرر ہیں جو نہ تھکیں نہ رحم کریں “۔

سیدنا براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ چند یہودیوں نے صحابہ رضی اللہ عنہم سے پوچھا: بتاؤ تو جہنم کے داروغوں کی تعداد کتنی ہے؟ انہوں نے کہا اللہ اور اس کا رسول زیادہ جانتے ہیں، پھر کسی شخص نے آ کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم یہ واقعہ بیان کیا اسی وقت آیت «‏‏‏‏عَلَيْهَا تِسْعَةَ عَشَرَ» [74-المدثر:30] ‏‏‏‏ نازل ہوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم کو سنا دی اور کہا: ذرا انہیں میرے پاس تو لاؤ میں بھی ان سے پوچھوں کہ جنت کی مٹی کیا ہے؟ سنو وہ سفید میدہ کی طرح ہے، پھر یہودی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ جہنم کے داروغوں کی تعداد کتنی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھوں کی انگلیاں دو دفعہ جھکائیں دوسری دفعہ میں انگوٹھا روک لیا یعنی انیس۔ پھر فرمایا: تم بتلاؤ کے جنت کی مٹی کیا ہے؟ انہوں نے ابن سلام رضی اللہ عنہ سے کہا آپ ہی کہئے ابن سلام رضی اللہ عنہ نے کہا: گویا وہ سفید روٹی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یاد رکھو یہ سفید روٹی وہ جو خالص میدے کی ہو۔‏‏‏‏ [بہیقی فی النشور:509:ضعیف] ‏‏‏‏

مسند بزار میں ہے کہ جس شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو صحابہ رضی اللہ عنہم کے لاجواب ہونے کی خبر دی اس نے آ کر کہا کہ آج تو آپ کے اصحاب ہار گئے پوچھا: کیسے؟ اس نے کہا: ان سے جواب نہ بن پڑا اور کہنا پڑا کہ ہم اپنے نبی سے پوچھ لیں۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بھلا وہ ہارے ہوئے کیسے کہے جا سکتے ہیں؟ جن سے جو بات پوچھی جاتی ہے اگر وہ نہیں جانتے تو کہتے ہیں کہ ہم اپنے نبی سے پوچھ کر جواب دیں گے۔ ان یہودیوں کو دشمنان الٰہی کو ذرا میرے پاس تو لاؤ ہاں انہوں نے اپنے نبی سے اللہ کو دیکھنے کا سوال کیا تھا اور ان پر عذاب بھیجا گیا تھا
۔ اب یہود بلوائے گئے جواب دیا گیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سوال پر یہ بڑے چکرائے ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے۔ [سنن ترمذي:3327،قال الشيخ الألباني:ضعیف] ‏‏‏‏



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.