تفسير ابن كثير



اللہ تعالٰی نے اپنے تمام (صفاتی) نام خود تجویز فرمائے ہیں ٭٭

پس تم اس کو ان ہی ناموں سے پکارو۔ اور فرماتا ہے «ادْعُوا اللَّـهَ أَوِ ادْعُوا الرَّحْمَـٰنَ أَيًّا مَا تَدْعُوا فَلَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ» الخ یعنی ”اللہ کو پکارو۔ یا رحمن کو پکارو، جس نام سے پکارو، اسی کے پیارے پیارے اور اچھے اچھے نام ہیں“ [17-الإسراء:110] ‏‏‏‏

بخاری و مسلم میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام ہیں۔ ایک کم ایک سو جو انہیں یاد کر لے جنتی ہے ۔ [صحیح بخاری:7392] ‏‏‏‏

ترمذی اور ابن ماجہ کی روایت میں ان ناموں کی تفصیل بھی آئی ہے ۔ [سنن ترمذي:3507،قال الشيخ الألباني:صحيح، ضعيف بسرد الأسماء] ‏‏‏‏ اور دونوں کی روایتوں میں الفاظ کی کچھ تبدیلی کچھ کمی زیادتی بھی ہے۔

رازی نے اپنی تفسیر میں بعض لوگوں سے روایت کی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے پانچ ہزار نام ہیں۔ ایک ہزار تو قرآن شریف اور صحیح حدیث میں ہیں اور ایک ہزار توراۃ میں اور ایک ہزار انجیل میں اور ایک ہزار زبور میں اور ایک ہزار لوح محفوظ میں۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.