تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 18) صُمٌّۢ (بہرے) اَصَّمُ کی جمع ہے۔ بُكْمٌ (گونگے) اَبْكَمُ کی جمع ہے اور عُمْيٌ (اندھے) اَعْمَي کی جمع ہے۔ ان کے بہرے، گونگے اور اندھے ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ ان کے کان، زبانیں یا آنکھیں ہیں ہی نہیں، بلکہ مراد یہ ہے کہ انھوں نے یہ سب کچھ رکھنے کے باوجود ان سے فائدہ نہیں اٹھایا، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: « وَ جَعَلْنَا لَهُمْ سَمْعًا وَّ اَبْصَارًا وَّ اَفْئِدَةً فَمَاۤ اَغْنٰى عَنْهُمْ سَمْعُهُمْ وَ لَاۤ اَبْصَارُهُمْ وَ لَاۤ اَفْـئِدَتُهُمْ مِّنْ شَيْءٍ اِذْ كَانُوْا يَجْحَدُوْنَ بِاٰيٰتِ اللّٰهِ » [ الأحقاف: ۲۶ ] اور ہم نے ان کے لیے کان اور آنکھیں اور دل بنائے تو نہ ان کے کان ان کے کسی کام آئے اور نہ ان کی آنکھیں اور نہ ان کے دل، کیونکہ وہ اللہ کی آیات کا انکار کرتے تھے۔

فَهُمْ لَا يَرْجِعُوْنَ: یعنی وہ اس گمراہی سے جو خرید بیٹھے اور اس ہدایت کی طرف جسے فروخت کر بیٹھے واپس نہیں لوٹتے۔ ان آیات میں ان منافقین کا ذکر ہے جو زبان سے مومن اور دل میں پکے کافر تھے۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.