تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 43) اپنے عہد کے مطابق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لا کر یہ تینوں کام اہتمام سے کرو۔ اس آیت سے باجماعت نماز کی تاکید ظاہر ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں نے ارادہ کیا کہ ایندھن کا حکم دوں، وہ اکٹھا کیا جائے، پھر نماز کا حکم دوں، اس کے لیے اذان کہی جائے، پھر کسی آدمی کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کو امامت کروائے، پھر ان آدمیوں کی طرف جاؤں جو نماز میں حاضر نہیں ہوتے اور ان سمیت ان کے گھروں کو جلا دوں۔ [ بخاری، الأذان، باب وجوب صلٰوۃ الجماعۃ: ۶۴۴۔ مسلم: ۶۵۱۔ عن أبی ہریرۃ رضی اللہ عنہ ]

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اذان سنے اور سن کر (نماز کے لیے مسجد میں) نہ آئے تو اس کی نماز نہیں مگر کسی عذر سے۔ [ ابن ماجہ، المساجد والجماعات، باب التغلیظ فی التخلف: ۷۹۳، عن ابن عباس رضی اللہ عنھما۔ صحیح ابن حبان: ۲۰۶۴۔ مستدرک: 373/1، ح: ۸۹۴، ۸۹۵۔ و صححہ الألبانی ]



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.