تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت167,166)تَبَرَّاَ: یہ بَرِئَ سے باب تفعل ہے۔ حروف زیادہ ہونے کی وجہ سے ترجمہ بالکل بے تعلق ہو جائیں گے کیا گیا ہے اور بِخٰرِجِيْنَ میں باء نفی کی تاکید کے لیے ہے، اس لیے ترجمہ وہ کسی صورت آگ سے نکلنے والے نہیں کیا گیا ہے۔ ان آیات میں قیامت کے دن ان مشرکوں کی حالتِ زار کا نقشہ کھینچا گیا ہے۔ کاش! وہ دنیا میں اللہ کی بات پر یقین کرکے اس انجام سے بچ جائیں۔ مزید دیکھیے سورۂ قصص (۶۳، ۶۴) اور سورۂ احقاف (۵،۶) ان آیات سے قدیم اور جدید علماء کی جماعت نے حرمت تقلید پر استدلال کیا ہے کہ جس طرح اہل شرک جن کے پیچھے لگے وہ اپنے پیچھے لگنے والوں سے بے زاری ظاہر کریں گے، اسی طرح ائمۂ مجتہدین بھی اپنے مقلدوں سے بے زار ہوں گے، اس لیے کہ چاروں امام رحمة اللہ علیہم اپنی تقلید اور غیر کی تقلید سے منع کر گئے ہیں۔ سو جس کام سے دنیا میں انھوں نے امت کو منع کیا تھا وہ اس کام پر آخرت میں ضرور ہی خفا ہوں گے۔ اس سرکشی اور حکم عدولی کو اپنے مقلدوں سے ہر گز پسند نہیں کریں گے۔ (ترجمان)



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.