تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 171) نَعَقَ بِغَنَمِهٖ (ف، ض) اپنی بھیڑ بکریوں کو آواز دینا اور ڈانٹنا۔ (قاموس) کفار کی یہ مثال دو طرح سے ہے، ایک تو یہ کہ ان کفار کو سمجھانے والے کی مثال اس شخص کی سی ہے جو ان جانوروں کو سمجھاتا ہے جو پکار اور آواز کے سوا کچھ نہیں سنتے۔ یہ کفار کان، زبان اور آنکھیں رکھنے کے باوجود ضد اور عناد کی وجہ سے حق سننے، دیکھنے اور اس کا اقرار کرنے سے بہرے، گونگے اور اندھے ہیں۔ سورۂ اعراف(۱۷۹) میں ایسے لوگوں کو جانوروں کی طرح، بلکہ ان سے بھی زیادہ بھٹکے ہوئے اور سرے سے بے خبر قرار دیا ہے۔ مزید دیکھیے سورۂ زخرف (۴۰) اور یونس (۴۲، ۴۳)۔

دوسری اس طرح کہ ان کی مثال ان بے عقل جانوروں کی سی ہے جن کے گلے (ریوڑ) اپنے اپنے چرواہوں کے پیچھے چلے جاتے ہیں اور بغیر سوچے سمجھے ان کی آواز پر حرکت کرتے ہیں۔ اسی طرح یہ لوگ اپنے اپنے پیشواؤں کے پیچھے بغیر سوچے سمجھے چلے جاتے ہیں، گویا یہ تقلیدِ آباء کی تمثیل ہے۔ آیت میں دونوں مفہوم موجود ہیں۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.