تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت2) اللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ: یہ اس سورت کا دعویٰ ہے اور وفد نجران کو دعوت کی مناسبت سے اس کے اثبات پر زور دیا گیا ہے۔

الْحَيُّ الْقَيُّوْمُ: یہ اسمائے حسنیٰ اللہ تعالیٰ کی صفات ہیں۔ حیات اور قیومیت اللہ تعالیٰ کی صفات ذاتیہ میں سے ہیں۔ وہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا، اسے موت اور فنا نہیں۔ الْقَيُّوْمُ کا مطلب ہے ساری کائنات قائم رکھنے والا، محافظ اور نگران، ساری کائنات اس کی محتاج وہ کسی کا محتاج نہیں۔ عیسائی عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ یا اللہ کا بیٹا یا تین میں سے ایک مانتے تھے۔ گویا ان سے کہاجا رہا ہے کہ جب عیسیٰ علیہ السلام اللہ کی مخلوق ہیں، وہ ماں کے پیٹ سے پیدا ہوئے ہیں اور ان کی پیدائش کا زمانہ بھی کائنات کے پیدا ہونے سے بہت بعد کا ہے، پھر ان پر موت بھی آئے گی اور عیسائیوں کے بقول تو ان پر موت آ چکی، تو جب نہ ان کی حیات ہمیشہ، نہ انھیں قیومیت حاصل تو وہ اللہ یا اللہ کا بیٹا کیسے بن گئے؟



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.