تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 6،5) ➊ یہ دونوں آیات اللہ تعالیٰ کے «‏‏‏‏عَزِيْزٌ ذُو انْتِقَامِ» ‏‏‏‏ ہونے کے لیے بھی دلیل ہیں اور سورت کے دعویٰ «‏‏‏‏اللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ» ‏‏‏‏ کے لیے بھی۔ یہاں پہلے بتایا گیا کہ اللہ تعالیٰ کو آسمان و زمین کی ہر بڑی اور چھوٹی، ظاہر اور پوشیدہ چیز کا علم ہے، حالانکہ وہ عرش معلیٰ پر ہے اور پھر اس طرف اشارہ کیا کہ عیسیٰ علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے ایک بندے ہیں۔ جس طرح دوسرے انسانوں کو اللہ تعالیٰ نے ماں کے پیٹ میں پیدا کیا اسی طرح عیسیٰ علیہ السلام کو ماں کے پیٹ میں جیسے چاہا پیدا کیا، پھر وہ خدا یا خدا کا بیٹا کیسے ہو سکتا ہے، جیسا کہ نصرانیوں کا غلط عقیدہ ہے۔

هُوَ الَّذِيْ يُصَوِّرُكُمْ فِي الْاَرْحَامِ كَيْفَ يَشَآءُ: یعنی مذکر و مؤنث، سرخ یا سیاہ، کامل یا ناقص اور خوش قسمت یا بدقسمت، حتیٰ کہ عمر اور رزق بھی اسی وقت لکھ دیا جاتا ہے، جیسا کہ متعدد احادیث میں مذکور ہے۔ [دیکھیے بخاری، بدء الخلق، باب ذکر الملائکۃ: ۳۲۰۸] آخر میں پھر وہی دعویٰ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ والا دہرا دیا اور اس کی مزید دلیلیں بھی دیں کہ کائنات کا یہ سارا سلسلہ اس اکیلے کے غلبہ و قوت اور حکمت و دانائی کے ساتھ چل رہا ہے، اس کے سوا کسی میں یہ صفات نہیں، سو عبادت بھی صرف اسی کا حق ہے، وہ نہ مسیح کا حق ہے، نہ ان کی والدہ کا اور نہ کسی اور کا۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.