تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 22،21)اِنَّ الَّذِيْنَ يَكْفُرُوْنَ …: اس میں اہل کتاب کی مذمت ہے، جن کی پوری تاریخ شاہد ہے کہ انھوں نے نہ صرف احکام الٰہی پر عمل کرنے سے انکار کیا بلکہ انبیاء اور ان لوگوں کو قتل کرتے رہے جنھوں نے کبھی ان کے سامنے دعوت حق پیش کی اور یہ تکبر کی آخری حد ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کے دل میں ذرہ برابر کبر ہو گا وہ جنت میں داخل نہیں ہو گا۔ ایک آدمی نے عرض کیا: ایک آدمی پسند کرتا ہے کہ اس کا کپڑا خوبصورت ہو اور اس کا جوتا اچھا ہو۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ جمیل ہے اور جمال کو پسند کرتا ہے، تکبر تو حق کے انکار اور لوگوں کو حقیر سمجھنے کا نام ہے۔ [مسلم، الإیمان، باب تحریم الکبر و بیانہ: ۹۱، عن ابن مسعود رضی اللہ عنہ ]

اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن سب سے سخت عذاب اس شخص کو ہو گا جسے کسی نبی نے قتل کیا، یا جس نے کسی نبی کو قتل کیا ہو۔ [مسند أحمد: 407/1، ح: ۳۸۶۷، عن ابن مسعود رضی اللہ عنہ۔ الصحیحۃ: ۲۸۱ ]



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.