تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت89)اِلَّا الَّذِيْنَ تَابُوْا …: اس سے معلوم ہوا کہ اگر مشرک صدقِ دل سے توبہ کر لے اور دوبارہ اسلام لے آئے تو اللہ تعالیٰ اس کی پچھلی غلطی کو معاف کر دیتے ہیں۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: انصار میں سے ایک آدمی اسلام لانے کے بعد مرتد ہو گیا اور مشرکوں سے جا ملا، پھر وہ پشیمان ہوا اور اس نے اپنے قبیلے کے لوگوں سے کہلا بھیجا کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کرو کہ آیا میری توبہ قبول ہو سکتی ہے؟ تو اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ (اس کے بھائی نے) اسے یہ آیت بھیج دی اور وہ دوبارہ مسلمان ہو گیا۔ [نسائی، تحریم الدم، باب توبۃ المرتد …:۴۰۷۳ وقال الالبانی صحیح ] اس شخص کا نام حارث بن سوید تھا۔ (طبری)

➋ کسی شخص کو زبردستی مسلمان نہیں بنایا جائے گا، فرمایا: «لَاۤ اِكْرَاهَ فِي الدِّيْنِ» ‏‏‏‏ [البقرة: ۲۵۶] دین میں کوئی زبردستی نہیں۔ مگر کوئی مسلمان ہونے کے بعد مرتد ہو، پھر ارتداد سے توبہ نہ کرے تو اس کی سزا قتل ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: [ مَنْ بَدَّلَ دِيْنَهُ فَاقْتُلُوْهُ ] جو اپنا دین (یعنی اسلام) بدل لے اسے قتل کر دو۔ [بخاری، استتابۃ المرتدین و المعاندین وقتالہم، باب إثم من أشرک …: ۶۹۱۸ ]



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.