تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 90)یعنی یہود پہلے اقرار کرتے تھے کہ یہ یقینًا نبی ہے لیکن جب ان سے معاملہ ہوا تو وہ منکر ہو گئے۔(موضح) اور ایسے لوگ بھی اس کا مصداق ہیں جو اسلام سے مرتد ہونے کے بعد موت کے وقت تک کفر پر قائم رہتے ہیں، ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرما رہے ہیں کہ حالت نزع میں اگر یہ لوگ توبہ کریں گے بھی تو ان کی توبہ قبول نہیں کی جائے گی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: [ إِنَّ اللّٰهَ يَقْبَلُ تَوْبَةَ الْعَبْدِ مَا لَمْ يُغَرْغِرْ ] [ترمذی، الدعوات، باب إن اللہ یقبل التوبۃ …: ۳۵۳۷۔ حسنہ الألبانی ] یقینًا اللہ تبارک و تعالیٰ بندے کی توبہ اس وقت تک قبول کرتا ہے جب تک روح حلق تک نہ پہنچے۔ نیز دیکھیے سورۂ نساء (۱۸) اور الضَّآلُّوْنَ سے مراد کامل درجہ کے گمراہ ہیں۔ (رازی)



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.