تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 42) يَوْمَىِٕذٍ يَّوَدُّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا …: اس سے مقصود کفار کو وعید سنانا ہے جو اس موقع پر آرزو کریں گے کہ کاش! ہم انسان نہ ہوتے بلکہ زمین میں مل کر خاک ہو جاتے۔ دیکھیے سورۂ نبا کی آخری آیت۔ (ابن کثیر)

وَ لَا يَكْتُمُوْنَ اللّٰهَ حَدِيْثًا: کفار کے متعلق قرآن میں یہ بھی ہے کہ وہ اپنے شرک سے انکار کر دیں گے کہ ہم نے شرک کیا ہی نہیں۔ (انعام: ۲۳) مگر یہ آیت اس کے خلاف نہیں ہے، کیونکہ وہ پہلے واقعی شرک کرنے سے انکار کریں گے مگر جب ان کے ہاتھ پاؤں ان کے خلاف گواہی دیں گے (حٰمٓ السجدۃ: ۲۱ تا ۲۳) تو پھر وہ اللہ تعالیٰ سے کوئی چیز چھپا نہ سکیں گے۔ ابن عباس رضی اللہ عنھما نے فرمایا: قیامت کا دن بہت لمبا دن ہے، کسی موقع پر وہ انکار کریں گے اور دوسرے موقع پر اپنے شرک اور بد اعمالی پر افسوس کریں گے۔ (رازی، ابن کثیر)



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.