تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 112) خَطِيْٓئَةً کا لفظ غیر ارادی گناہ پر بولا جاتا ہے اور اس کے برعکس اِثْمًا وہ گناہ ہے جو ارادی طور پر کیا جائے۔ مطلب یہ ہے کہ خود گناہ کا ارتکاب کرنے کے بعد کسی بے قصور آدمی کو اس میں ملوث کرنے کی کوشش کرنا بہت بڑا گناہ ہے اور کسی بے گناہ شخص پر تہمت لگانے کو بہتان کہا جاتا ہے۔ (قرطبی)



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.