تفسير ابن كثير



ایمان کی تکمیل مکمل اطاعت میں مضمر ہے ٭٭

ایمان والوں کو حکم دیا جا رہا ہے کہ ایمان میں پورے پورے داخل ہو جائیں تمام احکام کو کل شریعت کو ایمان کی تمام جزئیات کو مان لیں، یہ خیال نہ ہو کہ اس میں تحصیل حاصل ہے نہیں بلکہ تکمیل کامل ہے۔ ایمان لائے ہو تو اب اسی پر قائم رہو اللہ جل شانہ کو مانا ہے تو جس طرح وہ منوائے مانتے چلے جاؤ۔

یہی مطلب ہر مسلمان کی اس دعا کا ہے کہ ہمیں صراط مستقیم کی ہدایت کر، یعنی ہماری ہدایت کو ثابت رکھ مدام رکھ اس میں ہمیں مضبوط کر اور دن بدن بڑھاتا رہ، اسی طرح یہاں بھی مومنوں کو اپنی ذات پر اور اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے کو فرمایا ہے اور آیت میں ایمانداروں سے خطاب کر کے فرمایا اللہ سے ڈرو اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لاؤ۔ پہلی کتاب سے مراد قرآن ہے اور اس سے پہلے کی کتاب سے مراد تمام نبیوں پر جو جو کتابیں نازل ہوئیں سب ہیں۔

قرآن کے لیے لفظ «نزل» بولا گیا اور دیگر کتابوں کے لیے «انزل» اس لیے کہ قرآن بتدریج وقتاً فوقتاً تھوڑا تھوڑا کر کے اترا اور باقی کتابیں پوری پوری ایک ساتھ نازل ہوئیں، پھر فرمایا جو شخص اللہ جل شانہ کے ساتھ اس کے فرشتوں کے ساتھ اس کی کتابوں کے ساتھ اس کے رسولوں کے ساتھ آخرت کے دن کے ساتھ کفر کرے وہ راہ ہدایت سے بہک گیا اور بہت دور غلط راہ پڑ گیا گمراہی میں راہ حق سے ہٹ کر راہ باطل پہ چلا گیا۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.