تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 37)وَ قَالُوْا لَوْ لَا نُزِّلَ عَلَيْهِ …: منکرین نبوت یہ شبہ بھی پیش کرتے تھے کہ اگر یہ اللہ کے رسول ہیں تو اپنے ساتھ نظر آنے والا ایسا معجزہ کیوں نہیں لاتے جسے دیکھ کر ہر شخص کو معلوم ہو جائے کہ یہ واقعی اللہ تعالیٰ کی طرف سے آنے والا رسول ہے۔

➋ اللہ تعالیٰ نے اس کا جواب دیا کہ اللہ ایسا کرنے پر قادر ہے، مگرا س کی حکمت اور مصلحت یہ ہے کہ اگر صاف کھلی نشانی آجائے، جیسے اونٹنی جو صالح علیہ السلام کے عہد میں بھیجی گئی تو اللہ تعالیٰ کے قانون کے مطابق ان کی مدت مہلت ختم ہو جائے گی اور فوراً عذاب آجائے گا، لیکن اللہ تعالیٰ کی رحمت کا تقاضا ہے کہ ان کو ہلاک نہ کیا جائے، مگر ان کے اکثر اس بات کو نہیں جانتے۔ (رازی) دیکھیے سورۂ بنی اسرائیل (۵۹)۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.