تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 52)وَ لَا تَطْرُدِ الَّذِيْنَ يَدْعُوْنَ …: سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم چھ آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے۔ مشرکین نے کہا، ان لوگوں کو اپنی مجلس سے نکال دیں، تاکہ یہ ہم پر جرأت نہ کر سکیں۔ ان لوگوں میں میں تھا، ابن مسعود، ہذیل کا ایک آدمی اور دو اور جن کا میں نام نہیں لیتا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں اللہ نے جو چاہا خیال آیا، آپ ابھی سوچ ہی رہے تھے کہ اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل فرما دی: «وَ لَا تَطْرُدِ الَّذِيْنَ يَدْعُوْنَ رَبَّهُمْ بِالْغَدٰوةِ وَ الْعَشِيِّ يُرِيْدُوْنَ وَجْهَهٗ» [ مسلم، الفضائل، باب فی فضل سعد بن أبی وقاص رضی اللہ عنہ: ۴۶؍۲۴۱۳ ] یعنی اللہ کے طالب اگرچہ غریب ہیں انھی کی خاطر داری مقدم ہے۔ (موضح)

مَا عَلَيْكَ مِنْ حِسَابِهِمْ …: یعنی نہ ان کا حساب آپ کے ذمے ہے، نہ آپ کا ان کے ذمے، تو ان کا کیا قصور ہے کہ آپ انھیں اپنے سے دور کریں، جس کے نتیجے میں آپ ظالم ٹھہریں۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.