تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 157)اَوْ تَقُوْلُوْا لَوْ اَنَّاۤ اُنْزِلَ ……: یعنی یہ عذر بھی نہ کر سکو۔ بَيِّنَةٌ روشن دلیل سے مراد قرآن مجید ہے، جو صرف ہدایت اور رحمت ہی نہیں بلکہ اپنے سچے ہونے کی واضح اور روشن دلیل بھی ہے اور جو صرف عربوں کے لیے ہی نہیں بلکہ قیامت تک کے تمام لوگوں اور تمام اقوام کے لیے ہے اور وہ کسی سے عربی پڑھ کر اﷲ کے احکام معلوم کر سکتے ہیں، جیسا کہ اﷲ کے فضل سے تمام اقوام میں اسلام پھیل چکا ہے۔

صَدَفَ عَنْهَا: اس کے معنی کنارہ کرنے کے بھی ہیں اور دوسروں کو روکنے کے بھی۔ کفار خود بھی ایمان نہیں لاتے تھے اور دوسروں کو بھی روکتے تھے۔ دیکھیے سورۂ انعام (۲۶، ۲۷)۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.