تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 77)فَعَقَرُوا النَّاقَةَ ……: اگرچہ اونٹنی کو ایک ہی شخص نے کاٹا تھا مگر چونکہ ان سب نے اسے مقرر کیا تھا اور وہ سب اس کی پشت پناہی کر رہے تھے، اس لیے سب ہی مجرم ٹھہرے اور سبھی پر عذاب آیا۔ سورۂ قمر میں ہے: «فَنَادَوْا صَاحِبَهُمْ فَتَعَاطٰى فَعَقَرَ» ‏‏‏‏ [ القمر: ۲۹ ] تو انھوں نے اپنے ساتھی کو پکارا، سو اس نے (اسے) پکڑا، پس (اس کی) کونچیں کاٹ دیں۔ علمائے تفسیر نے اس اشقیٰ سب سے بڑے بد بخت (شمس: ۱۲) کا نام قُدار بن سالف لکھا ہے۔ (واﷲ اعلم)

وَ قَالُوْا يٰصٰلِحُ ائْتِنَا بِمَا تَعِدُنَاۤ ……: یعنی تو کہتا تھا کہ دیکھنا اس اونٹنی کو کسی برائی کے ساتھ ہاتھ نہ لگا بیٹھنا، ورنہ اﷲ کے عذاب میں گرفتار ہو جاؤ گے۔ اب اگر واقعی رسول ہو تو وہ عذاب لے آؤ۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.