تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 195)اَلَهُمْ اَرْجُلٌ يَّمْشُوْنَ بِهَاۤ …: تو پھر تمھاری عقل کہاں چلی گئی کہ انھیں مدد کے لیے پکارتے ہو اور ان کے سامنے ماتھے رگڑتے ہو۔ اس آیت سے مقصد یہ ہے کہ بے شک تم نے ان بتوں کے ہاتھ، پاؤں، آنکھیں اور کان بنا رکھے ہیں، مگر زندہ انسان بہرحال ان بتوں سے بہتر ہے، کیونکہ ان چاروں اعضا کی وجہ سے وہ احساس بھی رکھتا ہے اور حرکت بھی کر سکتا ہے۔ رہے یہ بت، تو ان میں نہ شعور و احساس ہے نہ حس و حرکت۔

قُلِ ادْعُوْا شُرَكَآءَكُمْ …: یعنی اپنا جو زور میرے خلاف لگا سکتے ہو لگا لو، جو خفیہ سے خفیہ تدبیر میرے خلاف کر سکتے ہو اس میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھو۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.