تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 203)وَ اِذَا لَمْ تَاْتِهِمْ بِاٰيَةٍ …: اس آیت میں شیاطین کے بھائیوں کی گمراہی اور بے جا ضد کی ایک مثال بیان فرمائی ہے، یعنی وہ پیغمبر سے ازراہ عناد کہتے ہیں کہ تم اپنے پاس ہی سے کوئی آیت (معجزہ) کیوں نہیں لے آتے۔ فرمایا میں تو صرف وحی الٰہی کا تابع ہوں اور اپنی طرف سے کوئی معجزہ پیش نہیں کر سکتا۔ دیکھیے سورۂ یونس(۱۵ تا ۱۷)۔

هٰذَا بَصَآىِٕرُ مِنْ رَّبِّكُمْ …: اس میں اشارہ ہے کہ قرآن کریم ہی بڑا کافی معجزہ ہے، اس کے ہوتے ہوئے مزید معجزوں کی طلب محض نہ ماننے کا بہانہ ہے۔ دیکھیے سورۂ عنکبوت (۵۰، ۵۱) پھر یہاں قرآن کے تین بڑے اوصاف بیان فرمائے ہیں، جو صرف اس معجزے کی خصوصیت ہیں۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.