تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 36) اِنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا يُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ …: یہاں عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ سے مراد اسلام ہے، یعنی کفار خصوصاً اہل مکہ کہ جن کا یہاں ذکر ہو رہا ہے، وہ اپنے اموال لوگوں کو اسلام سے روکنے کے لیے ہر طرح سے خرچ کرتے ہیں، مال کا لالچ دے کر بھی اور جنگ کی تیاری کے لیے خوراک، سواریاں اور اسلحہ و افراد مہیا کرکے بھی۔ انھیں اسلام سے اس قدر دشمنی اور عناد ہے کہ اس سے روکنے کے لیے وہ اپنی محبوب ترین چیز مال خرچ کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتے۔ مگر اللہ تعالیٰ نے پہلے ہی خبردار کر دیا کہ آئندہ جب بھی یہ مسلمانوں کے خلاف کوئی کار روائی کریں گے انھیں اسی طرح ناکامی اور حسرت کا سامنا کرنا پڑے گا جس طرح اب بدر میں ان کا حشر ہوا ہے۔ چنانچہ اس کے بعد جنگ احد اور خندق میں بھی انھیں ناکامی کے ساتھ لوٹنا پڑا، نہ مدینہ پر قبضہ کر سکے، نہ مال غنیمت حاصل کرسکے اور نہ ہی کسی کو لونڈی و غلام بنا سکے اور آخرت میں ان کافروں کا انجام یہ ہے کہ وہ جہنم میں دھکیل کر اکٹھے کیے جائیں گے۔ بعد میں بھی جب تک مسلمان اللہ کے احکام پر کاربند رہے اور انھوں نے جہاد کی تیاری میں کوتاہی نہ کی، ان کے خلاف جنگ کے لیے خرچ کیے ہوئے کفار کے اموال ہمیشہ ان کے لیے باعث حسرت ہی بنے اور وہ ہمیشہ مغلوب ہی ہوئے۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.