تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 110) لَا يَزَالُ بُنْيَانُهُمُ الَّذِيْ بَنَوْا رِيْبَةً …: رِيْبَةً بے چینی، جیسا کہ حسن بن علی رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: [ اَلصِّدْقُ طُمَانِيْنَةٌ وَالْكِذْبُ رِيْبَةٌ ] [ أحمد: 200/1، ح: ۱۷۲۸۔ ترمذی: ۲۵۱۸، و صححہ الألبانی ] سچ اطمینان کا باعث ہے اور جھوٹ بے چینی کا باعث ہے۔ یعنی یہ مسجد ضرار گرائے جانے کے بعد اس کے بنانے والوں کے دلوں کو بے چین رکھے گی کہ ہمارا نفاق و کفر ظاہر ہو گیا، اب کوئی مسلمان ہمیں دل سے اپنا سمجھنے کے لیے تیار نہیں ہو گا، ان کی یہ حالت موت تک ایسے ہی رہے گی۔ « اِلَّاۤ اَنْ تَقَطَّعَ قُلُوْبُهُمْ » کا یہی معنی ہے، نہ ان کا دل نفاق سے پاک ہو گا نہ انھیں اطمینان نصیب ہو گا۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.