تفسير ابن كثير



دوغلاپن اور یہودی ٭٭

یعنی اہل کتاب اس علم کے باوجود جو کہے اور نہ کرے اس پر کتنا عذاب نازل ہوتا ہے پھر تم خود ایسا کرنے لگے ہو؟ جیسا دوسروں کو تقویٰ طہارت اور پاکیزگی سکھاتے ہو خود بھی تو اس کے عامل بن جاؤ لوگوں کو روزے نماز کا حکم دینا اور خود اس کے پابند نہ ہونا یہ تو بڑی شرم کی بات ہے دوسروں کو کہنے سے پہلے انسان کو خود عامل ہونا ضروری ہے اپنی کتاب کے ساتھ کفر کرنے سے لوگوں کو روکتے ہو لیکن اللہ کے اس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جھٹلا کر تم خود اپنی ہی کتاب کے ساتھ کفر کیوں کرتے ہو؟ یہ بھی مطلب ہے کہ دوسروں کو اس دین اسلام کو قبول کرنے کے لیے کہتے ہو مگر دنیاوی ڈر خوف سے خود قبول نہیں کرتے۔

سیدنا ابوالدردا رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں انسان پورا سمجھ دار نہیں ہو سکتا جب تک کہ لوگوں کو اللہ کے خلاف کام کرتے ہوئے دیکھ کر ان کا دشمن نہ بن جائے اور اپنے نفس کا ان سے بھی زیادہ۔ ان لوگوں کو اگر رشوت وغیرہ نہ ملتی تو حق بتا دیتے لیکن خود عامل نہ تھے جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ان کی مذمت کی۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.