(آیت 19)الَّذِيْنَ يَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ …: یعنی اللہ کی سیدھی راہ (اسلام) میں کجی اور عیب ڈھونڈ کر لوگوں کو اس میں داخل ہونے سے روکتے ہیں۔ ” هُمْ “ کی ضمیر دو بار لانے کا مطلب یہ ہے کہ آخرت کا انکار کرنے میں یہ لوگ اس حد تک پہنچ گئے ہیں کہ گویا آخرت کے اصل منکر یہی ہیں۔ ” يَبْغُوْنَهَا عِوَجًا “ میں لام محذوف ہے، یعنی ”يَبْغُوْنَ لَهَا عِوَجًا“ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: « اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِيْۤ اَنْزَلَ عَلٰى عَبْدِهِ الْكِتٰبَ وَ لَمْ يَجْعَلْ لَّهٗ عِوَجًا »[ الکہف:۱ ] یا ” يَبْغُوْنَهَا عِوَجًا “ میں ” فِيْ“ محذوف ہے، یعنی ” يَبْغُوْنَ فِيْهَا عِوَجًا “ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قیامت کے دن زمین کے متعلق فرمایا: « لَا تَرٰى فِيْهَا عِوَجًا »[طٰہٰ: ۱۰۷ ]