تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 50)وَ اِلٰى عَادٍ اَخَاهُمْ هُوْدًا قَالَ يٰقَوْمِ …: هُوْدًا عطف بیان ہے اَخَاهُمْ سے۔ تشریح کے لیے دیکھیے سورۂ اعراف (۶۵) اے مشرکو! اے کافرو! کے بجائے يٰقَوْمِ (اے میری قوم!)سے مخاطب کرنے سے ان کے ساتھ اپنا تعلق اور خیر خواہی ظاہر کرنا مقصود ہے۔

اِنْ اَنْتُمْ اِلَّا مُفْتَرُوْنَ: مُفْتَرُوْنَ فَرَي سے باب افتعال (اِفْتِرَاءٌ) کا اسم فاعل جمع مذکر کا صیغہ ہے۔ افترا یعنی جان بوجھ کر ایسا جھوٹ بولنا جس کے متعلق بولنے والے کو بھی معلوم ہو کہ یہ صاف جھوٹ ہے، یعنی اللہ کے سوا عبادت کے لائق کوئی ہے ہی نہیں، تمھارا کسی غیر کو معبود بنانا محض افترا ہے۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.