تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 59) وَ تِلْكَ عَادٌ: اور یہ تھے عاد، اس سے مراد ان کے علاقے بھی ہو سکتے ہیں اور وہ قوم بھی جن کا واقعہ بیان ہوا۔

جَحَدُوْا بِاٰيٰتِ رَبِّهِمْ: جَحَدُوْا کا معنی ہے دلیل سے ثابت شدہ بات کا انکار کردینا۔ آیات سے مراد کائنات میں رب تعالیٰ کی توحید کی بے شمار نشانیاں، ہود علیہ السلام پر نازل ہونے والی آیات اور ان کا تنہا پوری قوم کے سامنے بے خوف ہو کر ڈٹ جانا وغیرہ ہیں۔ غرض اس بدنصیب قوم نے واضح نشانات، معجزات اور آیات سمجھ میں آ جانے کے باوجود انھیں ماننے سے صاف انکار کر دیا۔

عَصَوْا رُسُلَهٗ: انھوں نے اگرچہ ہود علیہ السلام ہی کی نافرمانی کی، لیکن چونکہ ایک پیغمبر کی نافرمانی تمام پیغمبروں کی نافرمانی ہے، اس لیے فرمایا: انھوں نے اس کے پیغمبروں کی نافرمانی کی۔ (شوکانی)

وَ اتَّبَعُوْۤا اَمْرَ كُلِّ جَبَّارٍ عَنِيْدٍ: عَنِيْدٍ سخت عناد والا، ہر وہ شخص جو حق قبول نہ کرے اور اس کے ساتھ شدت کے ساتھ اس کی مخالفت بھی کرے، مراد قوم کے سردار ہیں۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.