تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 63) قَالَ يٰقَوْمِ اَرَءَيْتُمْ اِنْ كُنْتُ …: اس کی تفسیر ان آیات سے پہلے ہود علیہ السلام کے قصے میں دیکھیے۔ مِنْهُ رَحْمَةً سے مراد نبوت ہے۔

اِنْ عَصَيْتُهٗ: یعنی اگر میں تم تک اس کا پیغام پہنچانے میں کوتاہی کروں تو اس کی گرفت سے مجھے کون چھڑائے گا؟

غَيْرَ تَخْسِيْرٍ: یعنی اگر میں توحید کی راہ چھوڑ کر شرک کی راہ اختیار کر لوں تو یہی نہیں کہ تم مجھے اللہ کی پکڑ سے نہ بچا سکو گے، بلکہ تمھاری وجہ سے میرا جرم اور بھی بڑھ جائے گا اور اللہ تعالیٰ اس بات پر مجھے دوہری سزا دے گا کہ میں نے تمھارے کہنے پر جان بوجھ کر شرک کا راستہ اختیار کیا۔ خَسِرَ يَخْسَرُ خُسْرَانًا (ع) خسارہ اٹھانا اور خَسَّرَ يُخَسِّرُ تَخْسِيْرًا (تفعیل) خسارہ پہنچانا۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.