تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 82) فَلَمَّا جَآءَ اَمْرُنَا …: یعنی جب ہمارے عذاب کا حکم آیا تو ہم نے اس بستی کے اوپر کا حصہ اس کا نیچے کا حصہ کر دیا، یعنی پوری بستی الٹ دی۔ یہ عذاب ان کے فعل شنیع سے مناسبت رکھتا تھا کہ انھوں نے بھی فطرت کو بدلا کہ عورتوں کو چھوڑ کر مردوں کو اپنی شہوت رانی کا ذریعہ بنا لیا۔

سِجِّيْلٍ: سنگ و گِل (پتھر اور مٹی کے ملے ہوئے ڈھیلے) یا سنگِ گِل (مٹی کے پتھر یعنی پختہ اینٹوں کے روڑے یا کھنگر) مزید عذاب کے طور پر بستی الٹنے کے بعد اس پر اینٹوں اور پتھروں کی ایسی مسلسل بارش برسائی کہ ان کی تہیں لگ گئیں۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.