تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت48)يَوْمَ تُبَدَّلُ الْاَرْضُ غَيْرَ الْاَرْضِ وَ السَّمٰوٰتُ: اس سے معلوم ہوا کہ قیامت کے روز زمین و آسمان کی موجودہ شکل و صورت بدل جائے گی۔ ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: [ تَكُوْنُ الْأَرْضُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ خُبْزَةً وَاحِدَةً يَتَكَفَّؤُهَا الْجَبَّارُ بِيَدِهِ كَمَا يَكْفَؤُ أَحَدُكُمْ خُبْزَتَهُ فِي السَّفَرِ نُزُلًا لِأَهْلِ الْجَنَّةِ ] [ بخاري، الرقاق، باب یقبض اللہ الأرض یوم القیامۃ: ۶۵۲۰۔ مسلم: ۲۷۹۲ ] قیامت کے دن زمین ایک روٹی بن جائے گی، جبار (اللہ تعالیٰ) اسے اپنے ہاتھ میں الٹ پلٹ کرے گا جس طرح تم میں سے کوئی شخص سفرمیں اپنی روٹی الٹ پلٹ کرتا ہے، اہلِ جنت کی مہمان نوازی کے لیے۔ سہل بن سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، فرماتے تھے: [ يُحْشَرُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلٰی أَرْضٍ بَيْضَاءَ عَفْرَاءَ كَقُرْصَةِ نَقِيٍّ، لَيْسَ فِيْهَا مَعْلَمٌ لِأَحَدٍ ] [ بخاري، الرقاق، باب یقبض اللّٰہ الأرض یوم القیامۃ: ۶۵۲۱۔ مسلم: ۲۷۹۰ ] لوگ قیامت کے دن سفید مٹیالی زمین پر اکٹھے کیے جائیں گے، جیسے میدے کی روٹی ہوتی ہے، اس میں کسی کا کوئی نشان نہیں ہو گا۔ قرآن مجید میں بھی ہے کہ قیامت کے دن زمین صاف چٹیل میدان بن جائے گی جس میں کوئی بلندی یا پستی نظر نہیں آئے گی۔ (دیکھے طٰہٰ: ۱۰۵ تا ۱۰۷) رہا یہ سوال کہ یہ تبدیلی زمین و آسمان کی ذات میں ہو گی یا ان کی صفات میں، تو اس کے بارے میں قرآن مجید یا حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی چیز ثابت نہیں، اس لیے ہمیں اسی پر یقین رکھنا ہو گا جو قرآن کے الفاظ سے ظاہر ہو رہا ہے۔

وَ بَرَزُوْا لِلّٰهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ: یہ ان مشرکین کے ردّ کے لیے فرمایا جو اپنے شرکاء کا بھی کچھ اختیار سمجھتے ہیں کہ اس دن سب لوگ اس اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش ہوں گے جو اکیلا ہے، بڑا زبردست ہے، کوئی دوسرا کسی اختیار کا مالک نہ ہو گا۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.