تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت41)قَالَ هٰذَا صِرَاطٌ عَلَيَّ مُسْتَقِيْمٌ: یعنی یہی صراط مستقیم اور درست بات ہے جو مجھ پر لازم ہے کہ تو میرے مخلص بندوں کو گمراہ نہ کر سکے گا اور جو میرے لیے خالص ہو گا اس کی حفاظت میں خود کروں گا، جیسے بعد میں فرمایا: « اِنَّ عِبَادِيْ لَيْسَ لَكَ عَلَيْهِمْ سُلْطٰنٌ » [ الحجر: ۴۲ ] اور ایک معنی یہ بھی ہے کہ هٰذَا سے اخلاص کی طرف اشارہ ہو، یعنی یہی اخلاص کی راہ مجھ تک سیدھی پہنچتی ہے اور میرے خاص بندوں پر تیرا کوئی غلبہ نہیں ہو گا۔ (روح المعانی) دوسرا معنی واضح ہے۔ (واللہ اعلم)



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.