تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت74) فَلَا تَضْرِبُوْا لِلّٰهِ الْاَمْثَالَ: مشرک کہتے ہیں کہ جس طرح بادشاہوں کے وزیر اور درباری اس کی سلطنت میں دخیل ہوتے ہیں اور بادشاہ کو ان کی سننا پڑتی ہے، اسی طرح ہمارے یہ معبود، اوتار اور ٹھاکر بھی اللہ کی سرکار میں صاحبِ اختیار ہیں، اس واسطے ہم ان کو پوجتے ہیں، سویہ مثال غلط ہے۔ بادشاہ تو سب کام خود نہیں کر سکتے مگر اللہ ہر چیز آپ کرتا ہے اور اس پر کسی کا رتی برابر بھی دباؤ نہیں ہے۔

وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ: یعنی یہ تمھاری بے علمی ہے کہ اللہ تعالیٰ کو دنیا کے بادشاہوں پر قیاس کرتے ہو اور سمجھتے ہو کہ اللہ ان کی سفارش رد نہیں کر سکتا، کبھی چھت پر چڑھنے کے لیے سیڑھی کی ضرورت کی طرح اپنے داتاؤں کو سیڑھی قرار دیتے ہو، حالانکہ اللہ تعالیٰ کے لیے سیڑھی کی ضرورت ہی نہیں، وہ بالکل قریب ہے اور کسی کا محتاج نہیں کہ اس کی سفارش رد نہ کر سکتا ہو۔ یہ سب تمھاری بے عقلی اور بے سمجھی ہے، لہٰذا تم اللہ تعالیٰ کے لیے اس قسم کی مثالیں بیان نہ کرو۔ اب آگے دو مثالیں بیان کی جاتی ہیں، ان پر غور کرو۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.