تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت82) فَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّمَا عَلَيْكَ الْبَلٰغُ الْمُبِيْنُ: اس آیت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دی گئی ہے۔ اس شرط کا جواب محذوف ہے جو بعد والے جملے سے سمجھ میں آ رہا ہے، یعنی اگر وہ پھر جائیں، نہ مانیں تو آپ کا کوئی نقصان ہے نہ آپ پر کوئی ملامت، کیونکہ آپ کے ذمے صرف واضح پیغام پہنچا دینا ہے، آپ اپنا فریضہ ادا کرتے جائیں، ایمان کی توفیق دینا یا نہ دینا ہمارے ہاتھ میں ہے، فرمایا: « اِنَّكَ لَا تَهْدِيْ مَنْ اَحْبَبْتَ » [ القصص: ۵۶ ] بے شک تو ہدایت نہیں دیتا جسے تو دوست رکھے۔ پھر ان کا محاسبہ بھی ہمارے ذمے ہے، فرمایا: « فَاِنَّمَا عَلَيْكَ الْبَلٰغُ وَ عَلَيْنَا الْحِسَابُ » [ الرعد: ۴۰ ] پس تیرے ذمے صرف پہنچا دینا ہے اور ہمارے ذمے حساب لینا ہے۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.